وہ جو صورتِ حجاب نظر آتے ہیں
بےحجابی میں عذاب نظر آتے ہیں
صفِ دشمناں پہ جب نظر کرتا ہوں
اکثر اپنے ہی احباب نظر آتے ہیں
پیاسی ریت کے ذرّے ہیں وہ لوگ
دور سے جو سیلاب نظر آتے ہیں
نابینوں کی بستی میں رہتے ہیں
وہ جو کھلی کتاب نظر آتے ہیں
صرف تم ہی کو نہیں سوجھتے سوال نعیم
ہمیں بھی جواب نظر آتے ہیں