میرا خیال جو ناگہاں گزرا ہوگا
وہ لمحہ وبالِ جاں گزرا ہوگا
یوں خلوت میں میرا بےنشاں آنا
طبع نازاں پہ گراں گزرا ہوگا
شہر بھر میں قیامت کا شور ہے
تیرا پاگل چاک داماں گزرا ہوگا
ارضِ دل کو کربلا بتاتے ہو
تیری یادوں کا کارواں گزرا ہوگا
بےیقینیوں کے موسم میں نعیم
تیرا وجود صورتِ گماں گزرا ہوگا