میری کھوئی متاع مجھے ڈھونڈتی رہی

غزل

میری کھوئی متاع مجھے ڈھونڈتی رہی
مقدر کی وفا مجھے ڈھونڈتی رہی

میں تو آ چکی تھی حصارِ فانوس میں
منڈیر پر ہوا مجھے ڈھونڈتی رہی

تہمت اک خواب میں کیا دھری اُس نے
ہر بھٹکی ہوئی خطا مجھے ڈھونڈتی رہی

سہمے ہوئے سناٹوں کے شہر میں
گونگی سی اک صدا مجھے ڈھونڈتی رہی

بقا کی صورت گھڑے کی اوٹ میں اتری تھی
لہر لہر قضا مجھے ڈھونڈتی رہی

احترامِ عشق میں مر گیا نعیم
زندگی کرنے کو رسوا مجھے ڈھونڈتی رہی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top