وہ بےمثل جب بھی مثال دیتے ہیں
ایک نئی پہیلی ڈال دیتے ہیں
تم کرتے ہو بھروسہ بینوں پر
ہم بِل میں ہاتھ ڈال دیتے ہیں
دستار کسی صورت گرنے نہیں دیتے
سر اپنا نیزے پر اچھال دیتے ہیں
خاموشی موت سے مترادف ہے
تم لب کھولو ہم مجال دیتے ہیں
بچھا کر جال بھوک کی نگری میں
صورتِ مہربان دانہ ڈال دیتے ہیں
آؤ نعیم کوئی وصف ڈھونڈتے ہیں
صاحبِ دل کیوں تیری مثال دیتے ہیں