پیاس کو جام کر کے دیکھ لیا

غزل

پیاس کو جام کر کے دیکھ لیا
خود کو گمنام کر کے دیکھ لیا

اپنے کردار پر ہی حرف آیا
اس کو بدنام کر کے دیکھ لیا

یہ مثل طفلِ ناداں ہی رہا دل
اس کو سرّ بام کر کے دیکھ لیا

دلِ مضطر کو چین کب ہے نصیب
اس کے بھی نام کر کے دیکھ لیا

ہاتھ کچھ بھی نہیں لگا ہے نعیم
صبح کو شام کر کے دیکھ لیا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top