اپنے اندر سفر نہ کر لیں
بات کو مختصر نہ کر لیں
رابطے کٹ رہے ہیں اپنے
پھر کوئی نامہ بر نہ کر لیں
جتنے ہیں یہ تماشے سارے
کسی عنوان پر نہ کر لیں
اتنی اب تو رہی نہیں ہے
مل کے دونوں بسر نہ کر لیں
دنیا تو ہے نعیم فانی
الله پر اب نظر نہ کر لیں
غزل
اپنے اندر سفر نہ کر لیں
بات کو مختصر نہ کر لیں
رابطے کٹ رہے ہیں اپنے
پھر کوئی نامہ بر نہ کر لیں
جتنے ہیں یہ تماشے سارے
کسی عنوان پر نہ کر لیں
اتنی اب تو رہی نہیں ہے
مل کے دونوں بسر نہ کر لیں
دنیا تو ہے نعیم فانی
الله پر اب نظر نہ کر لیں