رونا پڑے گا شہر کی ویرانی پر

غزل

رونا پڑے گا شہر کی ویرانی پر
جس شہر کی بنیاد ہی ہو پانی پر

دل ہے کہ تباہ حال بستی جیسا
کوئی شکوہ نہیں ہے پیشانی پر

انجام خدا جانے کیا ہو گا یہاں
ہر رات کمربستہ عریانی پر

اس فانی جسم کی حقیقت یہ ہے
جیسے دیوار ہو کوئی پانی پر

یہ عشق کی فسوں سازی ہے نعیم
لب خاموشی پر آنکھ طغیانی پر

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top