اس کی زلفیں شانے پر
رات اترے مے خانے پر
شمع نے سرِ محفل کہا
میں قرباں پروانے پر
نشانے پر ہوں پورا پورا
تیر لگاؤ نشانے پر
پھر بھی پوری ہوتی نہیں
گھر کے سب کمانے پر
اُس نے تیرا پورا نام
لکھا نعیم سرہانے پر
غزل
اس کی زلفیں شانے پر
رات اترے مے خانے پر
شمع نے سرِ محفل کہا
میں قرباں پروانے پر
نشانے پر ہوں پورا پورا
تیر لگاؤ نشانے پر
پھر بھی پوری ہوتی نہیں
گھر کے سب کمانے پر
اُس نے تیرا پورا نام
لکھا نعیم سرہانے پر