پھر ذکرِ یار کر کے دیکھتے ہیں
الٹی سی کار کر کے دیکھتے ہیں
شاید وصل ہو جائے نصیب
خود کو سرِ دار کر کے دیکھتے ہیں
لگاتے ہیں ان الحق کا نعرہ
فرشتوں کو ہشیار کر کے دیکھتے ہیں
کوئی تو نسبت بنے یوسف سے
خود کو بازار کر کے دیکھتے ہیں
شاید اسے یقین آ جائے
نعیم، تکرار کر کے دیکھتے ہیں