اور کس کے گھر جا کر ٹہرے گی رات
یہ سعادت مجھے ہی بخشے گی رات
آنکھ سے تو خواب کی نسبت نہیں رہی
تھپکی دیتے خود سو جائے گی رات
دن کا خوں کر رہی ہے سر پھری شام
نہیں معلوم خوں بہا مانگے کی رات
بھیگ تو جانا ہے سارا گھر آنگن
اس قدر جب پھوٹ کر روئے گی رات
نعیم پہ دونوں کی نوازش ہے خوب
دل دے گا زخم نمک چھڑکے گی رات