بڑی مشکل سے ہوئی ہے نیکی اسے سنبھالوں گا
مر جاؤں گا مگر دریا میں نہیں ڈالوں گا
پتھر کے ہو چلے ہیں آنسو میری آنکھوں میں
غم سے مل کر رونے کی کوئی صورت نکالوں گا
اپنے ہی سائے کا پاؤں پڑنا نہیں دیکھا جاتا
ہر صورت تجھے سورج میں سر سے ٹالوں گا
ہو سکے تو عرش والے ان کا مداوا کرنا
زمیں کے دکھ تیری طرف اچھالوں گا
آسماں ہوا جو لاتعلق زمیں سے نعیم تو کیا
میں اس کا جایا ہوں اسے سنبھالوں گا