زندگی تیرے ناز اٹھاتے اٹھاتے

غزل

زندگی تیرے ناز اٹھاتے اٹھاتے
جان سے جاؤں گا آخر جاتے جاتے

اب تجھ سے روٹھنے کو جی چاہے
تھک گیا ہوں تجھے مناتے مناتے

دلوں کی میل ہاتھ سے نہیں اترنے والی
اس نتیجے پہ پہنچا ہوں ہاتھ ملاتے ملاتے

کسی نسبت سے تو بھی تو پکار مجھے
تھک گیا ہوں تجھے اپنا بتاتے بتاتے

شعر کہنا شاعری تو ہو سکتی ہے مگر
غزل کہنا آتی ہے دوستو آتے آتے

کہہ رہا ہے حشر میں ہو گا حساب باقی
مر گیا ہوں ترا قرض چکاتے چکاتے

بیٹھنے کا کیا ہے آج درباں نے اشارہ
بات بن ہی گئی نعیم بناتے بناتے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top