عورت

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

ایک نوحہ، ایک نغمہ

عورت زندگی کے صحرا میں ایک ایسی مسافر ہے جس کے قدموں کے نشان بارہا ہوا کی بے رحم لہریں مٹا دیتی ہیں۔ وہ وقت کی ریت پر اپنے خوابوں کے محل تعمیر کرتی ہے، لیکن ہر خواب کی بنیاد میں دکھوں کا ایک ریگستان دفن ہوتا ہے۔ وہ کبھی ایک مہکتی بہار بن کر کھلتی ہے، تو کبھی خزاں کی بے بسی میں سوکھ جاتی ہے۔

جب وہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتی ہے، تو گویا غموں کا ایک نیا موسم شروع ہو جاتا ہے۔ معاشرہ اسے ایک ایسا کھلونا سمجھتا ہے جس کے تار دوسروں کے ہاتھ میں ہیں۔ اس کے خواب، خواہشیں، اور شناخت سب ایک گونگی کٹھ پتلی میں بدل جاتے ہیں۔ دیہات کے سہروں اور گیتوں میں اس کی بے بسی کی چیخیں دب جاتی ہیں۔ ہر نوحہ ایک ایسی صدا ہے جو کبھی فلک تک نہیں پہنچ پاتی۔

یہ دنیا ایک ایسا بازار بن چکی ہے جہاں عورت کو اس کے بنیادی حقوق کے بدلے تحقیر خریدنی پڑتی ہے۔ یہاں تک کہ اسے اپنے آبائی قبرستان میں دفن ہونے کا حق بھی نہیں دیا جاتا۔ شادی اس کے لیے ایک نئی قید کا دروازہ کھول دیتی ہے، جہاں وہ ایک زندہ لاش بن کر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔

مگر ظلم کے اس سناٹے میں ایک وقت آئے گا جب عورت کی خاموشی ایک گونج بن جائے گی۔ جب وہ اپنی آواز بلند کرے گی تو ظالموں کے قلعے لرز اٹھیں گے۔ اس دن عورت ایک نئی صبح کا سورج بن کر طلوع ہوگی، اپنی روشنی سے ظلمتوں کو چھانٹ دے گی۔

عورت کا وجود ایک ایسی کتاب ہے جس کے ہر صفحے پر محبت، قربانی اور جدوجہد کی داستان لکھی ہے۔ کبھی وہ ماں بن کر ممتا کا چمن آباد کرتی ہے، کبھی بہن بن کر وفا کے گیت گاتی ہے، کبھی بیوی بن کر محبت کی کہکشاں تخلیق کرتی ہے۔ مگر اس کتاب کے کچھ صفحے خونچکاں ہیں، جہاں اس کی زندگی کی آزمائشوں کا لہو بہتا ہے۔

وقت کا پہیہ اب بدل رہا ہے۔ عورت اب اپنے وجود کا اعلان کر چکی ہے۔ وہ ظلم کے اندھیروں کو اپنی روشنی سے چیرنے کے لیے تیار ہے۔ وہ اس دنیا کو بدلنے کے لیے اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کا عزم رکھتی ہے۔

یہ تحریر ان تمام عورتوں کے لیے ایک نوحہ بھی ہے اور ایک نغمہ بھی۔ یہ ان کے دکھوں کا مرثیہ بھی ہے اور ان کے خوابوں کا ترانہ بھی۔ یہ ایک ایسی عورت کے لیے خراج ہے جو ظلم کے اندھیروں سے نکل کر اپنی روشنی خود تخلیق کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ امید کا ایک پیغام ہے کہ عورت کی یہ صبح اب زیادہ دور نہیں۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top