(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)
کائنات ایک خاموش مکالمہ ہے، ہر ذرہ ایک بے آواز صدا، ہر منظر ایک ناقابلِ بیان راز۔ محبت کائنات کی وہ ازلی زبان ہے جو حدود و قیود سے آزاد ہر شے کے خمیر میں رچی بسی ہے۔ درخت اپنی شاخیں جھکا جھوم جھوم کر زمین کو گلے لگانے کی خواہش میں سرشار نظر آتے ہیں ۔ ان کے سائے میں بیٹھنے والا ہر مسافر اس خاموش محبت کے لمس کو محسوس کرتا ہے، مگر شاید اس کے معنی نہ جان سکے۔
ہوا جب ہمارے چہرے کو نرم تھپکی دیتی ہے تو یہ فقط ایک اتفاق نہیں، بلکہ ہوا کی بےلوث اور لازوال محبت کا محبوبانہ اظہار ہے۔ سمندر کی بے قابو موجیں ساحل کے قدموں سے اس طرح بار بار لپٹتی ہیں جیسے عاشق اپنے محبوب کے قرب کا متلاشی ہوتا ہے ، خواہ اسے بار بار ٹھکرایا جائے۔
کیا آپ نے پہاڑوں کی خاموشی کو محسوس کیا ہے؟ وہ اپنی سنگلاخی میں بھی محبت کا ایک استعارہ ہیں، جو ہمیں ثابت قدمی کا درس دیتے ہیں، گویا کہہ رہے ہوں: “میرے دامن میں ٹھہر جاؤ، یہاں طوفان بھی تمہیں چھو نہ سکیں گے۔”
ستارے اپنی روشنی میں وہ وفا رکھتے ہیں جو کبھی بجھتی نہیں، جیسے کائنات کے کسی قدیم عہد کی گواہی دے رہے ہوں کہ “محبت ہمیشہ باقی رہتی ہے۔” اور چاند؟ وہ تو ایک خاموش عاشق ہے جو رات کے اندھیروں میں بھی اپنی چمک سے یہ کہتا ہے کہ محبت صرف روشنی کی محتاج نہیں ہوتی؛ یہ تو اندھیروں میں بھی راہ دکھاتی ہے۔
یہ کائنات محبت کا وہ ساز ہے جو ہر لمحہ بج رہا ہے، مگر سننے والے کان کم ہیں۔ اگر ہم نے اس صدا کو سن لیا، تو جان جائیں گے کہ زندگی کوئی حادثہ نہیں بلکہ محبت کی ایک لازوال کہانی ہے جس کا ہر حرف کائنات کے دل کی دھڑکن سے لکھا گیا ہے۔ محبت کن کا کرشمہ نہیں یہ اس سے بہت پہلے کی بات ہے ، خالق کائنات کا اصل ظہور۔۔۔
آئیے اس کائنات کی مادری زبان بولیں ۔۔۔۔محبت کی زبان!