عورت کے احساسات کی قدر کیسے کی جانی چاہیے

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

عورت کا احساس ایک نہ ختم ہونے والی لطافت، گہرائی، اور شدت سے بھرا ہوتا ہے جو نہ صرف اس کے اندر کی دنیا کا عکاس ہوتا ہے بلکہ اس کے ارد گرد کے ماحول میں بھی ایک نرم لیکن گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ اس کے جذبات، اس کی محبت، اس کی قربانیاں اور اس کا دکھ، ان سب کی قدر کرنا صرف اس کا حق نہیں، بلکہ یہ معاشرتی ذمے داری ہے جو ہم پر عائد ہوتی ہے۔

عورت کے احساس کی قدر کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم ہے اسے سننا، نہ صرف اس کے لفظوں کو بلکہ اس کی خاموشی میں چھپے جذبات کو بھی سمجھنا۔ جب عورت اپنی باتیں کرتی ہے تو وہ اپنے دل کی گہرائیوں سے، اپنی روح کی آواز سے بات کرتی ہے۔ ان لمحوں میں، اسے نہ صرف سننا بلکہ اس کے احساسات کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ اس کی باتوں میں، اس کی آنکھوں میں اور اس کے چہرے کی تیز روشنی میں وہ سچائیاں چھپی ہوتی ہیں جنہیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔

عورت کے احساسات کی قدر کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ اس کے جذبات کا احترام کیا جائے۔ اسے صرف “نرگسیت” یا “ضعیف” سمجھنا اس کی حقیقت سے انکار کرنا ہے۔ وہ ایک پیچیدہ اور مضبوط شخصیت رکھتی ہے جو ہر دکھ کو سہنے کی طاقت رکھتی ہے، اور اسی دوران دوسروں کے لیے محبت کی جھلک پیش کرتی ہے۔ اس کے جذبات، خواہ وہ خوشی کے ہوں یا غم کے، اس کی انسانیت کی گواہی ہیں۔ ان جذبات کا احترام کرنا، اس کی روحانی و ذہنی آزادی کی قدر کرنا، اور اس کی خودی کو تسلیم کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

عورت کے احساسات کی قدر کرنے کے لیے ہمیں اس کی حمایت کرنی چاہیے، نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی اور جذباتی طور پر بھی۔ جب عورت کے اندر خوداعتمادی کا فقدان ہو، جب وہ زندگی کی مشکلات کا سامنا کر رہی ہو، تب ہمیں اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، اس کی محنت کو سراہنا چاہیے اور اس کی مسکراہٹ میں محبت اور سکون کا رنگ بھرنا چاہیے۔ عورت کی محنت اور قربانیوں کی قدر کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اس کی اصل حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں، اور جب ہم ایسا کرتے ہیں، تو وہ اپنی حقیقت کو بہتر طریقے سے جان پاتی ہے۔
اس کے فیصلوں کا احترام کرنا، اس کی سوچ کی گہرائی کو سمجھنا اور اس کے جذباتی ردعمل کو ایک اہمیت دینا بھی اس کی قدر کرنے کے مترادف ہے۔ جب عورت کسی معاملے پر فیصلہ کرتی ہے تو وہ صرف اپنے ذاتی تجربات اور خیالات سے نہیں، بلکہ دنیا کی پیچیدہ حقیقتوں اور چیلنجوں سے بخوبی واقف ہوتی ہے۔ اس کے فیصلوں کا احترام کرنا اس کے شعور کی آزادی کو تسلیم کرنا ہے۔

محبت اور شفقت، جن کا عورت کے احساسات میں بڑا کردار ہے، ایک ایسے جذبے کے طور پر سامنے آتی ہے جو صرف اس کی ذات تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ پورے خاندان، معاشرتی ڈھانچے اور برادری کو متاثر کرتا ہے۔ عورت کے لیے محبت کا مطلب محض الفاظ نہیں، بلکہ اس کی ضرورتوں، خواہشات اور کمزوریوں کو تسلیم کرنا ہے۔ جب ہم اس کے احساسات کا احترام کرتے ہیں اور اسے غیر مشروط محبت دیتے ہیں، تو ہم اسے اس کی اصل حقیقت میں دیکھتے ہیں۔

آخرکار، عورت کے احساسات کی قدر کرنا ایک سنگین عمل ہے جو نہ صرف فرد کی اندرونی سکونت کو بہتر بناتا ہے بلکہ پورے معاشرتی تانے بانے کو مضبوط کرتا ہے۔ جب ہم عورت کے جذبات کی قدر کرتے ہیں، ہم ایک ایسی فضا پیدا کرتے ہیں جہاں محبت، احترام، اور سکون کو حقیقی معنوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ محض ایک انسانیت کا عمل نہیں، بلکہ ایک ایسی عالمی حقیقت ہے جو ہمیں انسان بناتی ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top