آنکھ میں کاجل جیسا
دھوپ میں بادل جیسا
وہ فہم و رسا دانش
پیار میں پاگل جیسا
دیکھوں تو بھنور جیسا
اتر جاؤں تو ساحل جیسا
کھلتا ہوا چہرہ اُس کا
جھیل کنارے کنول جیسا
شاذ شاذ بھی نہ ملا
کوئی نعیم تیری غزل جیسا
غزل
آنکھ میں کاجل جیسا
دھوپ میں بادل جیسا
وہ فہم و رسا دانش
پیار میں پاگل جیسا
دیکھوں تو بھنور جیسا
اتر جاؤں تو ساحل جیسا
کھلتا ہوا چہرہ اُس کا
جھیل کنارے کنول جیسا
شاذ شاذ بھی نہ ملا
کوئی نعیم تیری غزل جیسا