ادراک کی تہہ در تہہ حقیقت اور جذبات کی نادیدہ پرتیں

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

زندگی ایک آئینہ خانہ ہے، جہاں ہر چہرہ اپنے زاویے سے عکس دیکھتا ہے۔ ہم اکثر دوسروں کی نظروں میں اپنے خدوخال تلاش کرتے ہیں اور پھر اپنی سوچ کے رنگوں سے ان کی رائے کے خاکے بناتے ہیں۔ مگر یہ ممکن ہے کہ وہ آئینہ، جسے ہم حقیقت سمجھ بیٹھے ہیں، درحقیقت ہماری اپنی نظروں کی دھند سے دھندلا ہو۔ کبھی کبھی، جو خیال ہمیں لگتا ہے کہ دوسروں نے ہمارے بارے میں بنا لیا ہے، وہ شاید محض ہمارے اپنے خدشات کا عکس ہوتا ہے۔ شاید وہ ہمیں اس زاویے سے دیکھ ہی نہ رہے ہوں جس کا ہم گمان کر رہے ہیں۔

زندگی کی سب سے پیچیدہ حقیقت یہ ہے کہ انسانی جذبات اور خیالات ساکت نہیں ہوتے، بلکہ بہتے دریا کی مانند لمحہ بہ لمحہ شکل بدلتے رہتے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ جس نظر کو ہم بدگمانی سمجھ بیٹھے ہوں، وہ درحقیقت بےخبری کی معصومیت ہو۔ جس خاموشی کو ہم اجنبیت کا نام دے رہے ہوں، وہ شاید کسی اندرونی کشمکش کی بازگشت ہو۔ جس سخت لب و لہجے کو ہم اپنی توہین تصور کر رہے ہوں، وہ شاید کسی ان کہی تکلیف کا نتیجہ ہو۔

یہی وجہ ہے کہ جذباتی پختگی محض اپنے آپ کو جاننے اور اپنی حقیقت پر قائم رہنے کا نام نہیں، بلکہ دوسروں کے دلوں میں اترنے اور ان کی کہی ان کہی باتوں کو سمجھنے کا ہنر بھی ہے۔ یہ وہ درخت ہے جو نہ صرف اپنی جڑوں کی گہرائی کو پہچانتا ہے، بلکہ ہوا کی سرگوشیوں کو بھی سنتا ہے۔ جو یہ سمجھتا ہے کہ ہر گزرتی آندھی مخالفت نہیں، بعض ہوائیں موسم کی فطرت میں شامل ہوتی ہیں۔

اگر ہم صرف اپنی ظاہری سمجھ کے سہارے دوسروں کی رائے کا تعین کر لیں، تو ممکن ہے کہ ہم ان کے جذبات کی اصل تصویر سے محروم رہ جائیں۔ بعض اوقات ہماری اپنی حساسیت، ہمارے اپنے زخم، اور ہمارے اپنے خدشات ایک ایسی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں جس کے پار دوسروں کی نیتیں اور احساسات دھندلا جاتے ہیں۔

اس لیے جذباتی بلوغت کا ایک اور درجہ یہ ہے کہ ہم اپنی فہم کے آئینے کو بھی بار بار صاف کریں، تاکہ نہ صرف ہم اپنی حقیقت کو دیکھ سکیں، بلکہ دوسروں کے دلوں میں چھپے ان کہے جذبات کو بھی سمجھ سکیں۔ کیونکہ بعض اوقات، جو ہمیں محسوس ہوتا ہے، وہ سچائی نہیں، بلکہ ہمارے اپنے خوف، تجربات، اور گمانوں کا سایہ ہوتا ہے۔ اور حقیقت اس سائے کے پار، کہیں روشنی میں موجود ہوتی ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top