ایک کی خاطر سب سے کنارہ کرنا
سمجھ گیا ہوں اُس کا اشارہ کرنا
میں ڈوب جاؤں گا ہجر میں تیرے
تم ساحل پر کھڑے بس نظارہ کرنا
ہر ذرہء جان ترے نقشِ پا پر نثار
مجھے آتا نہیں شمار خسارہ کرنا
چپ چاپ تیری دنیا سے نکل جاؤں گا
تم بچھڑنے کا ذکر نہ دوبارہ کرنا
فقیرِ راہ گزر ہے بےضرر نعیم
پتہ چلے گا کسی روز استخارہ کرنا