اپنا گر احتساب ہو جائے
ذرّہ بھی آفتاب ہو جائے
تشنگی کا لبوں پہ ہو اعجاز
دشت بھی آب آب ہو جائے
ہے یہ دنیا خداؤں کی زد میں
ایک کا انتخاب ہو جائے
سب جلال و جمال دنیا کا
تیرے نام انتساب ہو جائے
سارے کھاتے نعیم لے آؤ
آج سب کا حساب ہو جائے
غزل
اپنا گر احتساب ہو جائے
ذرّہ بھی آفتاب ہو جائے
تشنگی کا لبوں پہ ہو اعجاز
دشت بھی آب آب ہو جائے
ہے یہ دنیا خداؤں کی زد میں
ایک کا انتخاب ہو جائے
سب جلال و جمال دنیا کا
تیرے نام انتساب ہو جائے
سارے کھاتے نعیم لے آؤ
آج سب کا حساب ہو جائے