اپنے سر پر یہ الزام کیسا لگا

غزل

اپنے سر پر یہ الزام کیسا لگا
میرے نام سے ہونا بدنام کیسا لگا

تقدیر نے جو کھیل کھیلا ہے
مقیم کہیں کا، کہیں مقام کیسا لگا

جانے والے کو کون روک سکا ہے
اتنا تو بتا جاؤ، اہتمام کیسا لگا

مات دے گئی سوت کی اٹّی
یوسف بیچنے والو، دام کیسا لگا

کہا تھا، یادیں سنبھال رکھوں گا
بتاؤ، نعیم وہ کام کیسا لگا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top