اپنی حالت نہیں دیکھی جاتی

غزل

اپنی حالت نہیں دیکھی جاتی
ایسی ہجرت نہیں دیکھی جاتی

سر جھکے ، جائے نہ پر نقشِ دوئی
یہ تجارت نہیں دیکھی جاتی

غیر ممکن کی تمنا میں ہی غرق
یہ مشقّت نہیں دیکھی جاتی

کم نہیں کر سکا اصغر کی پیاس
ایسی غربت نہیں دیکھی جاتی

کھو کے سب رشتے کمائی ہے نعیم
ایسی دولت نہیں دیکھی جاتی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top