بعد میں مال و زر و دینار بنانا
پہلے میرے بچو اپنا کردار بنانا
رشک کرے زمانہ جس پہ
جینے کے لیے وہ معیار بنانا
تمہارا کہا لوگ حق جانیں
قول و فعل کو بااعتبار بنانا
دنیا کی رنگینیوں سے بے نیاز رہنا
دل میں خدا کا خوف اور پیار بنانا
دوسروں کے دکھ میں اپنا دکھ جاننا
انسانیت کی خدمت ہی اپنا شعار بنانا
خود کو سنوارنا ہے، سب سے بڑھ کر ضروری
زندگی میں سچائی کا استعار بنانا
جب بھی زندگی کے سنگھار چنوں
تو سچ کا لباس نعیم ہر بار بنانا