برہنہ تن ہیں جو تیرگی میں رہتے ہیں

غزل

برہنہ تن ہیں جو تیرگی میں رہتے ہیں
خوش لباس لوگ ہی روشنی میں رہتے ہیں

بہت چاھا مگر بھید کھل نہیں پایا
زندگی ہم میں یا ہم زندگی میں رہتے ہیں

اب کے بربادی کی فال جس کے نام نکلی ہے
اپاہج لوگ ہیں عالمِ بےبسی میں رہتے ہیں

میں خوش ہوں اس خود ساختہ مفروضے پر
میرے آنسو تیری ہنسی میں رہتے ہیں

ایسے گھنے پیڑ سے اپنا تعلق ہے نعیم
موسم کیسا بھی ہو بےفکری میں رہتے ہیں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top