بتانا چاہا مگر بتا نہ سکا

غزل

بتانا چاہا مگر بتا نہ سکا
بہت چاہا مگر چاہ نہ سکا

تجھ سے روٹھنا چاہا مگر
مقدر اپنا آزما نہ سکا

میں نے صدیوں کی تمنا کی تھی
ایک لمحہ بھی ترا پا نہ سکا

مرے سخن بھوک کی نذر ہوئے
سچی غزل کوئی سنا نہ سکا

میں اُن سے ڈر رہا ہوں نعیم
خدا بھی جنہیں ڈرا نہ سکا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top