Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی نظمیں
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو نظمیں
اردو غزلیں
اردو
چلو کوئی تو ضابطہ طے ہوا
ٹوٹے گا اب نہ رابطہ طے ہوا
روز ملتے رہیں تو بہتر ہے
فاصلے، فاصلہ بڑھاتے ہیں
قلم سے شگوفے پھوٹ نہیں سکتے
کاغذ کی زمیں اگر زرخیز نہ ہو
بدن کُہسار روح کو تیشہ کرنا
دشوار بہت ہے مسیحائی پیشہ کرنا
جبر کی جب انتہا ٹوٹی
زنجیرِ قفس بےصدا ٹوٹی
گرمئی رخسار سے خال خال جلتا رہا
تیرے قرب میں لمحہ لمحہ وصال جلتا رہا
بازار میں سارے اسباب اٹھا لایا ہوں
گھر سے ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا لایا ہوں
نالاں ہوں کہ کیوں بولتا ہے
میں چُپ رہوں تو جنوں بولتا ہے
ہوا کے مخالف جلتی رہی
موم کی اک شمع پگھلتی رہی
تنکے کا سہارا یاد تو آتا ہو گا
اک ہجر کا مارا یاد تو آتا ہو گا
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
21
22
Scroll to Top