چاند، سورج، ستارے سب آدمی کے لیے
آدمی پھر بھی ترستا ہے روشنی کے لیے
سجدہ لازم ہے رسائی کے لئے
علم کافی نہیں ہے آگہی کے لئے
ساتھ چلنا تو کوئی دلیل نہیں
خلوص لازم ہے ربطِ باہمی کے لئے
ہاتھ اٹھتے ہیں، سر جھکتے ہیں
طریقِ عبادت ہے بندگی کے لیے
رہ گئے الجھ کر سب فریبِ طلب میں
دل تو وقف تھا نعیم سادگی کے لیے