دار و رسن میں رہتے ہیں
بقا کے چمن میں رہتے ہیں
بے خوف و خطر وادی ہے
بڑے ہی امن میں رہتے ہیں
اپنا تو مشغلہ آوارگی ٹہرا
وہ بھی چلمن میں رہتے ہیں
اداس ہو کر کہے کہ لوٹ آ
بس اسی لگن میں رہتے ہیں
کسی غافل لمحے کے ڈر سے نعیم
تیری یاد کے کفن میں رہتے ہیں