دار و رسن میں رہتے ہیں

غزل

دار و رسن میں رہتے ہیں
بقا کے چمن میں رہتے ہیں

بے خوف و خطر وادی ہے
بڑے ہی امن میں رہتے ہیں

اپنا تو مشغلہ آوارگی ٹہرا
وہ بھی چلمن میں رہتے ہیں

اداس ہو کر کہے کہ لوٹ آ
بس اسی لگن میں رہتے ہیں

کسی غافل لمحے کے ڈر سے نعیم
تیری یاد کے کفن میں رہتے ہیں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top