دل بہل جائے تو نفرت کیسی

غزل

دل بہل جائے تو نفرت کیسی
پھر وہاں سے بھلا ہجرت کیسی

زندہ رہنا ہے اگر دنیا میں
کرنی سانسوں سے بغاوت کیسی

کم ہوئی قدر اگر انساں کی
اور قیمت میں رعایت کیسی

جھوٹ جو آسرا روزی کا تو
سچ کی پھر ہو گی حمایت کیسی

فن کی تعظیم میں بھوکے مرنا
تم یہ کرتے ہو تجارت کیسی

نسلِ نو نے تو یہ حق چھینا ہے
اب نعیم اس کو نصیحت کیسی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top