دوستی

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

میزانِ ہستی پر سچائی کی کسوٹی

دوستی محض ایک عارضی ہمراہی نہیں، بلکہ ازل سے ابد تک پھیلی ہوئی وہ میزان ہے جس پر انسانی وجود کے باطن کا خالص جوہر تولا جاتا ہے۔ یہ وہ کسوٹی ہے جہاں رشتوں کی بازگشت بھی خاموش ہو جاتی ہے، اور صرف وہی باقی رہتا ہے جو سچائی کی روشنی اور خلوص کی خوشبو سے معطر ہو۔ دنیا ایک بےکراں صحرا کی مانند ہے جہاں لاتعداد چہرے ریت کے ذرات کی طرح بکھرے ہیں، مگر سچا دوست وہی ہے جو کسی تنہا نخلستان کے سایہ دار درخت کی مانند ہو—ایسا درخت جو نہ صرف دھوپ کی تپش سے بچائے بلکہ پیاسے کو آبِ حیات کی راہ بھی دکھائے۔

ہر فرد اپنی ذات کے گرد تعلقات کا ایک قصر تعمیر کرتا ہے، مگر اکثر یہ قصر کھوکھلے ستونوں پر کھڑا ہوتا ہے۔ سطحی جان پہچان، وقتی وابستگیاں، اور مفاد پرستی کی بنیاد پر قائم رفاقتیں وہ بوسیدہ عمارتیں ہیں جو پہلا ہی طوفان آنے کے ساتھ زمیں بوس ہو جاتی ہیں۔ لیکن حقیقی دوستی وہ چراغ ہے جو طوفانوں کے تھپیڑوں میں بھی لرزتا نہیں، بلکہ اندھیروں کے سینے میں روشنی کا شگاف ڈال کر نئے دریچے کھول دیتا ہے۔

زندگی کے سفر میں ہمیں اکثر خوش اخلاق مسافروں کی دلربا مسکراہٹیں لبھاتی ہیں، مگر ہر چہرے پر سجی مسکان اخلاص کی آئینہ دار نہیں ہوتی، ہر وہ شانہ جو بوجھ اٹھانے کا وعدہ کرتا ہے، بوقتِ آزمائش استوار نہیں رہتا۔ بعض تعلقات محض سایوں کی طرح ہوتے ہیں، جو روشنی میں ساتھ چلتے ہیں مگر اندھیروں میں ہمیں تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔ مگر بعض دوست وہ ہوتے ہیں جو ان دیکھے ستاروں کی مانند ہماری تقدیر کی سمت متعین کرتے ہیں، جو خود نظر نہ آ کر بھی راہ دکھاتے ہیں، جن کی موجودگی کا احساس کسی مقدس روشنی کی طرح دل کو تسکین بخشتا ہے۔

دوستی درحقیقت ہستی کی میزان ہے، جہاں انسان خود کو پرکھتا ہے، جہاں سچ اور جھوٹ کی کشمکش میں وہ اپنی روح کے آئینے میں جھانکتا ہے۔ جو اس میزان پر کھرا اترے، وہی تمہارا مسیحا، تمہارا ہمزاد، اور تمہاری کائنات کا وہ محور ہے جہاں وقت اور فاصلے کی قید بےمعنی ہو جاتی ہے۔ باقی سب محض خواب ہیں، جو بیداری کی پہلی کرن کے ساتھ تحلیل ہو جاتے ہیں۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top