اہلِ خرد کیا جانیں ہوتا ہے جنوں کیا
بغاوت پر اتر آئے تو پھر مجنوں کیا
دل کو جلایا جس نے، وہی پروانہ ٹھہرا
اس آگ کو سمجھے ہے ، زمانے کا فسوں کیا
رہِ عشق میں ہر لحظہ سجدہ بھی ہے لازم
خود کو مٹانے والا یہاں پاتا ہے سکوں کیا
صحراؤں میں نکل کر اسے پانے کی چاہت
رہبر ہوا ہے دل کا، یہ خستہ خوں کیا
کعبہ ہو یا بت خانہ، بس اس کی طلب نعیم
دیوار و در کے قیدی، سمجھیں گے کیوں، کیا