احساسات کا لاشعوری موسم — جب دل پر وقت کی بارش برستی ہے

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو صرف گزرتے نہیں، چھوتے ہیں — جیسے بارش کا پہلا قطرہ جو زمین پر نہیں، دل پر گرتا ہے۔
احساسات بھی بارش جیسے ہوتے ہیں…
کب، کہاں، کس شدت سے برس پڑیں —
اس کا پتہ نہ آسمان کو ہوتا ہے، نہ زمین کو،
اور شاید نہ خود دل کو۔
یہ لاشعور کا موسم ہے —
نہ موسمِ بہار، نہ خزاں، نہ رتجگا، نہ نیند…
بس ایک دھند ہے جو اندر اترتی جاتی ہے،
اور دل کی کھڑکیوں پر نمی چھوڑ جاتی ہے۔
لاشعور…
وہ کمرہ ہے جہاں یادیں بغیر اجازت آتی ہیں،
جذبات بغیر الفاظ چیختے ہیں،
اور وقت — بے وقت،
آئینے سے جھانک کر اپنا پرانا چہرہ دکھا جاتا ہے۔
احساسات کا یہ لاشعوری موسم،
کبھی ایک خوشبو سے جاگتا ہے،
کبھی ایک آواز سے بہک جاتا ہے،
اور کبھی صرف ایک خاموشی سے رو پڑتا ہے۔
ایسا موسم جو تنہائی کو بھیگنے پر مجبور کر دے — جہاں کوئی لفظ نہ کہا جائے
مگر آنکھوں کی نمی پوری کتاب بن جائے۔
یہ وہ کیفیت ہے جب دل پر وقت کی بارش نہیں،
یاد کی بارش برستی ہے…
اور ہر قطرہ، ایک قصہ لے کر آتا ہے۔
کبھی وہ قصہ ماں کی دعا کا ہوتا ہے،
کبھی کسی بچھڑے ہوئے لمحے کی دستک کا،
اور کبھی محض ایک بےنام خواہش کی چادر میں لپٹا لمحہ،
جو آیا، ٹھہرا… اور خاموشی سے واپس لوٹ گیا۔
لاشعور میں اُگنے والے یہ احساسات
نہ ماضی میں مکمل ہوتے ہیں
نہ حال میں سمجھ آتے ہیں — یہ مستقبل کی دہلیز پر
اپنی گمشدگی کا اعلان کرنے والے مسافر ہیں۔
وقت جب بارش کی صورت دل پر برستا ہے
تو انسان خود سے چھپنے لگتا ہے —
اور اپنے اندر چھپے ایک دوسرے انسان سے ملتا ہے،
جس کی آنکھیں بھیگی ہوتی ہیں،
اور زبان خاموش…
مگر دل… وہ بارش میں خود کو سیراب کرتا رہتا ہے۔
کیونکہ اصل بارش باہر نہیں،
اندر ہوتی ہے —
جہاں احساسات، یاد، اور وقت
مل کر وہ گیت گاتے ہیں
جو صرف لاشعور کی فضا میں سنائی دیتے ہیں۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top