اس طرح سے زندگی گزاری میں نے
جیتی ہوئی جنگ جیسے ہاری میں نے
یوں اپنے زخموں کو ہرا رکھا ہے
خود ہی زخموں پہ چوٹ ماری میں نے
وقتِ رخصت تو آبدیدہ کیوں ہے
سینے سے موت تو گزاری میں نے
بے جرم صلیب اپنی اٹھا لی ہنس کر
یوں بھی تیری نذر اتاری میں نے
تیرے حق میں نعیم جو بولا ہوں
شخصیت اپنی ہی نکھاری میں نے