غلط کو صحیح ثابت کرنے کا فریب

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

ہم سب ایک نہ ختم ہونے والے دھوکے میں جی رہے ہیں— ایک ایسا فریب جو ہمیں خود اپنے خلاف کھڑا کر دیتا ہے۔ ہماری سب سے بڑی کمزوری یہ نہیں کہ ہم غلطی کرتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی کو ماننے کے بجائے اسے درست ثابت کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ یہ خود کو تسلی دینے کا ایک ایسا زہر ہے جو اندر سے ہمیں کھوکھلا کر دیتا ہے، مگر بظاہر ہمیں مضبوط اور ناقابلِ شکست محسوس کراتا ہے۔

غلطی پانی کی مانند ہے، جو بہاؤ میں ہمیں سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے، لیکن جب ہم اسے درست ثابت کرنے پر آ جاتے ہیں، تو وہی پانی پتھر بن جاتا ہے— سخت، بے لچک اور ناقابلِ تغیر۔ ہم اپنی ذات کے دریچے بند کر لیتے ہیں، اپنی سوچ کے دائرے تنگ کر لیتے ہیں اور اپنی شکست کو ایک مصنوعی جیت کے غلاف میں لپیٹ کر پیش کرتے ہیں۔ مگر حقیقت یوں بدلتی نہیں۔

ہماری یہ روش ہمیں اپنی اصل سے دور کر دیتی ہے۔ ہم آئینے میں اپنا عکس دیکھنے کے بجائے، اس پر گرد ڈالنے لگتے ہیں تاکہ حقیقت دھندلا جائے۔ ہم اپنی انا کی اینٹوں سے ایسی دیوار چن لیتے ہیں جو نہ روشنی کو آنے دیتی ہے، نہ سچ کو۔ اس دیوار کے پیچھے ہم خود کو تسلی دیتے ہیں کہ ہم درست ہیں، ہم نے کوئی غلطی نہیں کی، دنیا غلط ہے، حالات بے رحم ہیں۔ لیکن کیا سچ مٹایا جا سکتا ہے؟ نہیں، سچ صرف دیر سے قبول کیا جا سکتا ہے، مگر وہ اپنی جگہ موجود رہتا ہے، جیسے رات کے پردے میں چھپا سورج جو بہرحال نکلنے کو ہوتا ہے۔

یہ فریب ہمیں اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ ہم اپنی تسلی کے لیے دلیلیں تراشتے ہیں، مگر دلیلیں حقیقت کو بدل نہیں سکتیں۔ ہم اپنے ضمیر کی آواز کو دبا کر سوچتے ہیں کہ شاید یہ خاموش ہو جائے، مگر ضمیر کی خاموشی کسی اندرونی طوفان کا آغاز ہوتی ہے، جو ہمیں رفتہ رفتہ بکھیر دیتا ہے۔

کبھی غور کریں، وہ لوگ جو اپنی غلطیوں کو مان لیتے ہیں، ان کی آنکھوں میں ایک سکون ہوتا ہے۔ جیسے کسی نے گرد سے اٹے آئینے کو صاف کر دیا ہو۔ مگر جو لوگ اپنی غلطیوں کو صحیح ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں، ان کی آنکھوں میں ایک عجیب تھکن بسی ہوتی ہے— ایک مسلسل جدوجہد کی تھکن، جو سچ کو چھپانے اور جھوٹ کو برقرار رکھنے میں صرف ہوتی ہے۔

یہ خود فریبی ہمیں کہیں نہیں لے جاتی، سوائے اس خلا کے جہاں ہمارا ضمیر بوجھل ہو جاتا ہے اور ہماری روح بے سکون۔ سچ کو تسلیم کرنا آسان نہیں، مگر یہی واحد دروازہ ہے جو روشنی کی طرف کھلتا ہے۔ ہمیں اپنی انا کی دیواریں گرا کر، اپنے زخموں کو سچ کے مرہم سے بھرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا۔ کیونکہ سچ کو تسلیم کرنا شکست نہیں، بلکہ وہ پہلا قدم ہے جو ہمیں حقیقی جیت کی طرف لے جاتا ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top