غم کی شدت میں ہنسا کرتے ہیں، بھرتے نہیں آہ

غزل

غم کی شدت میں ہنسا کرتے ہیں، بھرتے نہیں آہ
عظمتِ غم تو کسی طور نہیں کرتے تباہ

دفن ماضی میں کئے قصے ہیں چار آنکھوں کے
توبہ کر لی ہے نہیں کرتے یہ رنگین گناہ

ہم محبّت میں جو توحید کے قائل ٹھہرے
ہم کسی غیر سے کرتے ہی نہیں رسم و راہ

دردِ دل تحفہ محبت کا ہے جب دنیا میں
دردِ دل سے ہی بھلا کیوں نہیں کرتے ہیں نباہ

ساری محفل کو تو شاہد نہیں کیا کرتے نعیم
پھر گئی جب سے فقط ایک ہی جانب ہے نگاہ

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top