غم دیکھے ہیں کیا کیا ہم نے دنیا داری میں

غزل

غم دیکھے ہیں کیا کیا ہم نے دنیا داری میں
بھولے غم اپنے اوروں کی غمخواری میں

حیرت میں ڈوبی ہیں میری ساری غزلیں
لگا ہے جب بدلا اس کا لہجہ آری میں

گھٹ گھٹ کر مر جانے سے تو بہتر ہوگا
کہیں پر ہوں پھول بھی آنگن کی پھلواری میں

اب تصویریں ساری آنکھوں میں ہی رکھ لی ہیں
دیمک لگ جاتی ہے دل کی بند الماری میں

چھائی ہے بے کیفی دل پر آج نعیم بہت
نغمہ گاؤ ایسے میں کوئی درباری میں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top