گونگا اشارہ

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

بعض اوقات سب سے بلند چیخ وہ ہوتی ہے جو سنی نہیں جاتی۔ بعض اوقات سب سے واضح بات وہ ہوتی ہے جو کہی نہیں جاتی۔ اور بعض اوقات سب سے توانا احتجاج وہ ہوتا ہے جو خاموش رہ کر کیا جاتا ہے۔ یہ “گونگا اشارہ” ہے—وہ زبان جو بولے بغیر بولتی ہے، وہ پیغام جو کہے بغیر پہنچتا ہے، اور وہ سچائی جو الفاظ کے بغیر بھی چیختی ہے۔
زندگی میں ہر شخص کسی نہ کسی موڑ پر گونگے اشارے کا اسیر بن جاتا ہے۔ وہ جو محبت میں ٹوٹ کر بھی زبان نہیں کھولتا، وہ جو ناانصافی سہہ کر بھی صرف آنکھوں میں بغاوت سمیٹتا ہے، وہ جو اپنے زخموں کو لفظوں میں نہیں بلکہ خاموشی میں بیان کرتا ہے۔ یہ وہ لمحے ہوتے ہیں جب زبان کمزور پڑ جاتی ہے، مگر روح اپنی طاقت سے بولنے لگتی ہے۔
کبھی کسی بوڑھے باپ کو دیکھو جو اپنی اولاد کے سرد رویے پر کچھ نہیں کہتا، مگر اس کی نگاہوں میں چھپا شکوہ سب کچھ عیاں کر دیتا ہے۔ کبھی کسی مجبور مزدور کے ہاتھوں کو دیکھو جو بول نہیں سکتے، مگر ان پر پڑے ہوئے زخم چیخ چیخ کر اس کے دکھ کی کہانی سناتے ہیں۔ کبھی کسی عاشق کی خاموشی کو سمجھنے کی کوشش کرو، جو بظاہر پرسکون نظر آتا ہے، مگر اس کے اندر بے شمار ان کہی کہانیاں دفن ہوتی ہیں۔
یہی گونگا اشارہ ہے—خاموشیوں میں گونجتی ہوئی چیخ، جو سننے والوں کے لیے بے صدا ہوتی ہے، مگر سمجھنے والوں کے لیے گہری معنی رکھتی ہے۔
دنیا میں سب کچھ الفاظ کا محتاج نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی ایک جھکی ہوئی نظر، ایک کپکپاتے ہاتھ، ایک بے بس مسکراہٹ، یا پھر ایک سرد آہ…یہ سب کچھ کہہ دیتی ہے جو طویل تقریریں نہیں کہہ پاتیں۔ جو شخص ان اشاروں کو پڑھنا سیکھ لے، وہ حقیقت کے سب سے قریب پہنچ جاتا ہے۔
یہی زندگی کا ایک عجیب فلسفہ ہے—الفاظ بعض اوقات دھوکہ دیتے ہیں، مگر خاموشی کبھی جھوٹ نہیں بولتی۔ جو کچھ کہا جاتا ہے، وہ بدل بھی سکتا ہے، مگر جو کچھ ان کہی میں پنہاں ہوتا ہے، وہ حقیقت کی سب سے کڑی شکل میں ہمارے سامنے کھڑا رہتا ہے۔
گونگا اشارہ صرف زبان کی خاموشی نہیں، یہ وہ گہری صدا ہے جو صرف حساس دلوں کو سنائی دیتی ہے۔ اور جو اسے سمجھ لے، وہ دنیا کی ان سچائیوں سے واقف ہو جاتا ہے، جو کہی نہیں جاتیں، مگر پھر بھی ہمیشہ موجود رہتی ہیں۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top