ہم یوِں اونے پونے بک جاتے ہیں

غزل

ہم یوِں اونے پونے بک جاتے ہیں
جیسے ٹوٹے کھلونے بک جاتے ہیں

روزِ اول سے اونچے قد کے ہاتھ
ہم جیسے یہ بونے بک جاتے ہیں

کوئی نہیں قیمت ہنسی کی تو پھر کیا
چلو رونے دھونے بک جاتے ہیں

جاتی ہے مفلسی جہاں چھپنے کو
وہ ہی اکثر کونے بک جاتے ہیں

جن کی خاطر فساد اٹھتے ہیں نعیم
پھر وہ ہی من موہنے بک جاتے ہیں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top