ہر کام کو سوچ سمجھ کے تسلی سے کرنا
دن کا آغاز بھی رات کی مرضی سے کرنا
زد پر رکھتی ہے کیوں میرے ہی تنکوں کو
یہ بات کسی دن منہ زور آندھی سے کرنا
اب فیصلہ جو بھی کرنا ہے اسی وقت کرو
تاخیر بھی کرنی ہے تو جلدی سے کرنا
ہے محبت ہی تو زمانے میں اکثیرِ اعظم
تم سب کا علاج بس اس ہی دوائی سے کرنا
لہروں کو دینا نہیں کبھی راز نعیم اپنا
تم ساری ہی باتیں اپنی کشتی سے کرنا
