ہجر میں دیکھے ہیں وصال کے عجب رنگ
دل کی سرگم میں گونجتے ہیں کئی سنگ
دور تھا اور پھر بھی قریب تھی ہر بات
یادوں کی راہوں میں پھرتا تھا ہر رنگ
وقت کے دھارے نے چھینے تھے جو لمحے
کتابِ زیست میں وہی ہیں سرخ رنگ
یادوں کی چپ میں درد کا تھا ایک دریا
دل میں قیامت کا شور اور زبان گنگ
لذت کی ڈور سے اڑاتا رہا نعیم
ہجر کے صحرا میں تری یاد کی پتن