ہم ہی ہیں جو عُقدے کھول دیتے ہیں

غزل

ہم ہی ہیں جو عُقدے کھول دیتے ہیں
جو دل میں کھٹکے اُسے بول دیتے ہیں

تم ہو کہ رکھتے ہو جاں کو عزیز اپنی
ہم مظلومِ وقت کے سر سے گھول دیتے ہیں

یہی وصف ہے زمانے کے خداؤں کا
پہلے کرتے ہیں اپاہج پھر کشکول دیتے ہیں

پہلے کرتے ہیں دشمن سے صف آراء
پھر بارود سے خالی خول دیتے ہیں

میراث ہے اسلاف کی سنبھال رکھنا نعیم
وجود کا حصہ بناتے ہیں جسے قول دیتے ہیں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top