ہم کو گر اس سے محبت نہیں کرنی آئی

غزل

ہم کو گر اس سے محبت نہیں کرنی آئی
اسے بھی ٹھیک سے نفرت نہیں کرنی آئی

عقل کو اپنی سبھی کوس رہے ہیں یہاں پر
کسی کو دل کی ملامت نہیں کرنی آئی

ظاہری سجدوں سے کیا فائدہ ہو گا تجھ کو
چھپ کے گر تجھ کو عبادت نہیں کرنی آئی

جو نئی نسل کے حالات بدل دیتی ہے
ہم کو کرنی وہ کرامت نہیں کرنی آئی

کوئی شکوہ نہیں بنتا نئی نسلوں سے نعیم
ہم کو ہی کوئی نصیحت نہیں کرنی آئی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top