ہم کو حاصل یہ اعزاز رہے گا
تیرے گھر کا راستہ ہمراز رہے گا
چوٹوں کے نشاں تو چیخیں گے
میرا آنسو تیرے دامن میں بےآواز رہے گا
یہی بہتر ہے تو خرید لے آئنہ
میرے سچ پہ تو ہمیشہ اعتراض رہے گا
پرواہ نہیں اپنا، دھڑکا ہے اُسی کا
وہ ستّی ہونے سے کہاں باز رہے گا
پگڑی جس کے سر کا حصہ ہو گی
اُسی کا قد نعیم دراز رہے گا