جب سے لہجہ کرخت ہونے لگا

غزل

جب سے لہجہ کرخت ہونے لگا
پھل سے خالی درخت ہونے لگا

حرف روشن جسے بتانے تھے
ہر قلم تیرہ بخت ہونے لگا

کس جگہ سے یہ وقت گزرا ہے
مرحلہ اور سخت ہونے لگا

رہبری کے لئے کوئی آیا
خوگرِ تاج و تخت ہونے لگا

خواہشوں نے نعیم توڑا ہے
تختِ دل لخت لخت ہونے لگا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top