جن کو بھی ان رستوں نے ٹھکرایا تھا
منزل نے تو ان کا غم ہی کھایا تھا
میرا محرم راز رہا تھا برسوں تک
آج مگر بیگانہ ہو کر آیا ہے
ہجرت پر ہر اینٹ مکاں کی روتی تھی
درد کا بادل اب تک دل پر چھایا ہے
میرے آئینے پہ یہ حیرت کیسی ہے
پاگل سا پتھر سے جا کے ٹکرایا ہے
میری ملکیت ہے یہ جائیداد نعیم
میرے دروازے پر لکھ کر آیا ہے
