جس کے تھے اُسی کے ہو گئے
خاک اوڑھی اور ہم سو گئے
خدا نے لکھی ریت پر زندگی
ہم لہر کی صورت دھو گئے
آنے والی نسل شاید تلف کر دے
ہم سے تو جو بن پڑا بو گئے
آسماں تیری آرزو میں لوگ
زمین کی تہہ میں کھو گئے
نعیم جس نے ہنس کے بات کی
ہم ترسے لوگ اسی کے ہو گئے