جس کے تھے اُسی کے ہو گئے

غزل

جس کے تھے اُسی کے ہو گئے
خاک اوڑھی اور ہم سو گئے

خدا نے لکھی ریت پر زندگی
ہم لہر کی صورت دھو گئے

آنے والی نسل شاید تلف کر دے
ہم سے تو جو بن پڑا بو گئے

آسماں تیری آرزو میں لوگ
زمین کی تہہ میں کھو گئے

نعیم جس نے ہنس کے بات کی
ہم ترسے لوگ اسی کے ہو گئے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top