خاموشی

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

خاموشی، بظاہر ایک ساکن کیفیت، مگر حقیقت میں ایک بے کراں جہان کی زبان ہے۔ یہ محض الفاظ کی غیر موجودگی نہیں بلکہ معانی کا ایک ایسا جہان ہے جو ہمارے شعور کے دھارے کو گہرائی تک لے جاتا ہے۔ انسانی وجود کے اس خالص لمحے میں نہ صرف ظاہری شور تھم جاتا ہے بلکہ دل و دماغ کی بے ترتیب لہریں بھی ایک لطیف ہم آہنگی میں ڈھل جاتی ہیں۔

خاموشی کو کمزوری یا بے بسی سمجھنا اس کی حقیقی معنویت سے ناواقفیت ہے۔ یہ کوئی مجبورانہ خاموشی نہیں بلکہ ایک شعوری انتخاب ہے۔ ایک ایسا انتخاب جو بے جا گفتگو، غیر ضروری مباحث اور جذبات کے طوفان کو تھامے رکھتا ہے۔ یہ زبان کا ضبط نہیں بلکہ روح کی آزادی کا اعلان ہے۔

خاموشی صبر کا اعلی ترین اظہار ہے۔ یہ انسان کو اس لمحے میں ٹھہرنے اور اپنی اندرونی کشمکش کو قابو میں رکھنے کا ہنر سکھاتی ہے۔ غصے کو پی جانے، حالات کو سمجھنے اور ہجوم میں خود کو گم نہ کرنے کا عمل دراصل صبر کی اعلیٰ شکل ہے۔ جب انسان خاموش رہتا ہے تو وہ درحقیقت زندگی کے طوفانوں کے آگے ایک مضبوط چٹان بن جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی ڈھال ہے جو جذباتی انتشار کے تیروں کو ہم تک پہنچنے سے روکتی ہے۔

خاموشی محض خود پر قابو پانا ہی نہیں بلکہ خودشناسی کا آئینہ بھی ہے۔ جب انسان بولنا ترک کر دیتا ہے تو وہ اپنے اندر جھانکنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ لمحہ اسے اپنے خیالات، جذبات اور اعمال کا تجزیہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ خاموشی انسان کو اپنی کمزوریوں اور خوبیوں کو دیکھنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جو ہمیں ہماری حقیقی صورت دکھاتا ہے۔

خاموشی کی ایک اور حکمت یہ ہے کہ یہ انسان کو دوسروں کی بات سننے کا موقع دیتی ہے۔ ہم اکثر بولنے میں مصروف رہتے ہیں، لیکن خاموشی کا ہنر ہمیں دوسروں کے احساسات کو محسوس کرنے، ان کے خیالات کو سمجھنے اور ان کے ساتھ ہمدردی کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ انسانوں کو انسانیت کے مشترکہ دھاگے میں پرونے کا عمل ہے۔

فطرت بھی خاموش ہے، لیکن اس کی خاموشی میں ایک گہری موسیقی پوشیدہ ہے۔ پرندوں کی چہچہاہٹ، ہوا کی سرگوشی، درختوں کے پتوں کی سرسراہٹ—یہ سب خاموشی کے اندر چھپی آوازیں ہیں۔ جب انسان خاموش ہوتا ہے تو وہ اس کائناتی موسیقی کو محسوس کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ خاموشی ایک ایسی کھڑکی ہے جو ہمیں کائنات کے حسن اور اس کی لطافت سے روشناس کراتی ہے۔

روحانی سطح پر، خاموشی انسان کو اپنی اصل سے جوڑتی ہے۔ یہ اسے دنیا کے شور و غل سے نکال کر اس کی اپنی ذات کی گہرائیوں میں لے جاتی ہے۔ یہ خدا کی آواز سننے کا ایک ذریعہ ہے، جو ہمیں حقیقی سکون اور اطمینان سے نوازتا ہے۔

خاموشی انا نہیں بلکہ صبر، حکمت اور محبت کی ایک آفاقی زبان ہے۔ یہ انسان کو نہ صرف اندرونی سکون عطا کرتی ہے بلکہ اسے ایک ایسا مثالی وجود بناتی ہے جو دوسروں کے لیے مشعل راہ بن سکے۔ خاموشی وہ راستہ ہے جو ہمیں خودشناسی، انسانیت اور خدائی قربت کے اعلی مقام تک لے جاتا ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top