خود کو گھائل کر لیتا ہے

غزل

خود کو گھائل کر لیتا ہے
یوں بھی مائل کر لیتا ہے

بھوک نہیں تو پیاس مٹے
اتنا تو سائل کر لیتا ہے

پورے چاند کی راتوں میں
خود کو پائل کر لیتا ہے

جب جام چھلکنے لگتا ہے
مستی کو زائل کر لیتا ہے

دلیل کو توڑ کے پتھر سے
پھر بھی قائل کر لیتا ہے

نعیم تیری اوقات ہی کیا ہے
وہ وقت کو سائل کر لیتا ہے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top