کتنا عجب ہے یہ معمہ دیکھنا

غزل

کتنا عجب ہے یہ معمہ دیکھنا
صحرا کو آندھی کی تمنا دیکھنا

میرے لئے دشوار تھا روتے ہوئے
آئینے میں اپنا یہ چہرہ دیکھنا

شاخیں نہ گھر کے اس شجر کی کاٹنا
ہم سائے کے گھر میں بھی سایہ دیکھنا

چلنا ہو تو ہمراہ لے کے چلتے ہیں
ہم کو نہیں آتا یوں رستہ دیکھنا

اک بار ہم کو تم اترنے دو نعیم
کیسے اترتا ہے یہ دریا دیکھنا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top