کچھ بھی ہو میرا نام نہیں ہونے دیتا

غزل

کچھ بھی ہو میرا نام نہیں ہونے دیتا
اور تو اور بدنام نہیں ہونے دیتا

میں سفال لئے پھرتا ہوں گلی گلی
وہ کبھی جام کی شام نہیں ہونے دیتا

ارض و سما کے مالک اتنا تو بتا دے
کیوں میرا کوئی کام نہیں ہونے دیتا

میرے کام میں کر لیتا ہے رضا شامل
وہ کسی طور ناکام نہیں ہونے دیتا

سوت کی اٹی میں چھپا کر لے جاتا ہے
عشق اپنا نیلام نہیں ہونے دیتا

روز نئی ترمیم لے آتا ہے نعیم
کوئی کام انجام نہیں ہونے دیتا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top