کیا خودکشی معراج ہے؟ — اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

زندگی، ایک امانت ہے۔ ایک ایسی شمع جو خالقِ ازل نے خود اپنے نور سے جلائی، اور جب تک اس کا وقت مقرر نہ ہو، اسے بجھانے کا اختیار کسی کو نہیں۔ مگر جب آزمائشوں کی آندھیاں چلتی ہیں، اور انسان اپنی ذات کے اندھیروں میں بھٹکنے لگتا ہے، تب وہ سوچتا ہے کہ شاید زندگی کا چراغ خود اپنے ہاتھوں گل کر دینا ہی نجات ہے۔ مگر کیا ایسا کرنا معراج ہے؟ یا ایک اور گہرے اندھیرے میں گرنے کی ابتدا؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
(سورۃ النساء: 29)
“اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔”

یہ زندگی، یہ سانسیں، یہ دھڑکنیں—اللہ کی عطا کردہ امانتیں ہیں۔ جب تک انسان اپنی آزمائشوں کا سامنا نہیں کرتا، وہ حقیقت کی اس منزل کو نہیں پہنچ سکتا جو اس کے لیے مقدر کی گئی ہے۔ صبر وہ پل ہے جو انسان کو آزمائشوں کی وادی سے گزار کر حکمت اور معرفت کے باغوں تک لے جاتا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى فِيهَا خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا.
(صحیح بخاری، حدیث: 5778)

“جس نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی، وہ جہنم میں بھی بار بار گرتا رہے گا۔ جس نے زہر پی کر جان لی، وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں زہر پیتا رہے گا۔ اور جس نے کسی تیز دھار چیز سے اپنے آپ کو مارا، وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں اسی چیز سے خود کو زخمی کرتا رہے گا۔”

یہ حدیث خودکشی کی سنگینی کو واضح کرتی ہے۔ انسان کے دکھ وقتی ہو سکتے ہیں، مگر جو راستہ وہ دکھ سے فرار کے لیے چنتا ہے، وہ دائمی عذاب کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔ آزمائش کا مطلب ہار نہیں، بلکہ بلند ہونے کا موقع ہوتا ہے۔

قرآن کہتا ہے:

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
(سورۃ البقرہ: 156)
“وہ لوگ جو مصیبت کے وقت کہتے ہیں: بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔”

یہی اصل معراج ہے۔ معراج اپنے رب کے قریب ہونے میں ہے، اپنے زخموں میں پنہاں رحمت کو پہچاننے میں ہے۔ انسان اگر اپنی اذیت کو صبر کے نور سے دیکھے، تو وہ جان لے گا کہ ہر زخم دراصل ایک دروازہ ہے، جو اللہ کی حکمت کی طرف کھلتا ہے۔

زندگی کی کہانی کو خود ختم کرنے کے بجائے، اسے اللہ کی رضا کے رنگوں میں لکھنے کی کوشش کرو۔ شاید اسی میں وہ معراج چھپی ہو، جو تمہیں واقعی روشنی کی طرف لے جائے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top